تائیوان کے 10 سابق اور موجودہ فوجی افسران پر بیجنگ کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے جن میں سے دو نے چینی فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا وعدہ کرتے ہوئے ویڈیو بنائی تھی۔
تائیوان ہائی پراسیکیوٹرز کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ تین مدعا علیہان پر الزام ہے کہ انہوں نے ‘چین کے لیے ایک نیٹ ورک تیار کرنے’ کے لیے فوجی معلومات جمع کرنے کے لیے فعال فوجیوں کو بھرتی کیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جن چار افسران کو شامل کیا گیا ہے ان پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے رقم کے بدلے ‘فوجی رازوں کی متعدد اشیا’ بیجنگ کے حوالے کیں۔
دو دیگر اہلکاروں نے مبینہ طور پر بیجنگ کے لیے ‘نفسیاتی جنگ’ کی ویڈیو بنائی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘میں پیپلز لبریشن آرمی کے سامنے ہتھیار ڈالنے کو تیار ہوں’۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ‘فعال فوجیوں کا چینی کمیونسٹ پارٹی سے وفاداری کا عہد کرنا انتہائی گھناؤنا عمل ہے۔’
آخری مدعا علیہ پر الزام تھا کہ اس نے اپنے کام کی جگہ پر ایک تجوری سے فوجی راز چوری کیے تھے۔ انہوں نے کہا، ‘سبھی مدعا علیہان فوجی تھے یا ہیں… لیکن انہوں نے صرف ذاتی مفادات کی وجہ سے اپنے ملک اور عوام کو دھوکہ دیا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ‘ہم عدالت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انتباہ کے طور پر کام کرنے کے لیے سخت سزا دے۔